Sunday 3 April 2016
بے حسی
محمد رمضان ظفر سیال
06:47
1 comments
کچھ ماہ پہلے ہی کی بات کہ جب وہ عید کے دن صبح سویرے ہمارے گھر آئی اور میری اہلیہ سے کچھ بات بات کرتے کرتے رونے لگی میں نے پوچھا تو بیگم نے بتایا کہ یہ اور اس کے یتیم بچے رات چاند رات کو بھوکے سوئے ہیں وجہ پوچھی تو پتہ چلا جن رشتہ داروں کے گھر میں وہ اپنے یتیم بچوں کے ساتھ رہتی ہے انہوں نے اسے اور اس کے بچوں کو رات کو پیٹا بھی اور کھانا بھی نہیں بنانے یا کھانے د یا میں عید کی تیاری کرتے کرتے دھک سے رک گیا اور بے اختیار آنکھوں سے آنسو نکل آئے میری اہلیہ نے گھر میں پکی ہوئی سویاں اسے دی اوراسے کچھ دلاسہ دیا اور کہا کہ جاؤ خود بھی کھاؤ اور بچوں کو بھی کھلاؤمیں نے اسے کچھ پیسے دئے کہ گوشت منگوا کر پکا لووہ بیچاری چپ سادھے گھر لوٹ گئی لیکن اس دن (عید کے دن)بھی اس کے بچوں نے پٹھے پرانے کپڑے اور ٹوٹے ہوئے جوتے پہنے ہوئے تھے
1 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہم معاشرتی طور پر بالکل ہی بے حس ہو چکے ہیں ہمارے ضمیر مُردہ ہو گئے ہیں سینے میں دل تو ہے پر اس میں احساس یا درد نام کی کوئی چیزز نہیں ہے